اسلام آباد:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم نے کہا ہے کہ آرٹیکل62 اور 63 کو ختم کرنی کی کوشش ملک کو سیکولرازم کی طرف دھکیلنے کی کوشش تصور کی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میںقائد جمعیت مولانا فضل الرحمان مدظلہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل62 اور 63 کو ختم کرنی کی کوشش ملک کو سیکولرازم کی طرف دھکیلنے کی کوشش تصور کی جائے گی لہذا آرٹیکل 62اور 63 ہر صورت برقرار رہنا چاہیے، ہمارا کام قانون کے غلط استعمال کو روکنا ہے نا کہ قوانین کو ختم کرنا۔ آئین میں صادق اور امین کی تشریح کرنی ہوگی اور 62 اور 63 کی ایک ایک شق کی مکمل تشریح ہونی چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے لیے قانون سازی کی گئی تو ساتھ دیں گے، صادق و امین اور دینی علوم کا علم رکھنے والا کون ہے اس کی تعریف ہونی چاہیے جب کہ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے، ذوالفقار علی بھٹو کا قتل جمہوریت کا قتل تھا۔
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب
ڈی آئی خان: عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا،اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے،ہم کیوں راستہ دیں۔ اپنا فیصلہ خود واپس لیںایک شخص کی محبت میں آپ انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں۔ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہاس سے بات کریں۔جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہےوہی ہمارے پاس بھی ہے،ہم انصاف کو تسلیم کریں گے ہتھوڑے کو نہیں۔اورہتھوڑاچلانے کی اجازت نہیں دیں گے قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس میں ججز کو دو ٹوک پیغام
ادارے اس بات کا نوٹس لے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اور ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت بھی عمران خان کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان
آئی خان: سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ علیزئی کی جےیوآئی میں شمولیت